سورة التحريم - آیت 9

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ تعالیٰ کفار کے لیے نوح اور لوط کی بیویوں کی مثال بیان فرماتا ہے وہ ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کی زوجیت میں تھیں پھر ان دونوں نے ان نیک بندوں سے خیانت کی اور وہ دونوں اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام نہ آئے اور ان دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں داخل ہونے والے لوگوں کے ساتھ تم بھی داخل ہوجاؤ(٤)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو کفار اور منافقین کے خلاف جہاد کرنے اور اس بارے میں ان پر سختی کرنے کا حکم دیتا ہے اس میں ان کے ساتھ دلیل کے ذریعے سے جہاد کرنا ان کو اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دینا گمراہی کی مخلتف اقسام پر مبنی ان کے موقف کا بطال کرنا اور جو کوئی اللہ کی دعوت کو قبول کرنے ور اس کے فیصلے کی اطاعت کرنے سے انکار کردے تو اس کے خلاف اسلحہ اور جنگ کے ذریعے سے جہاد کرنا، سب شامل ہے ۔پس ایسے لوگوں کے خلاف جہاد کیا جائے اور ان پر سختی کی جائے۔ رہا جہاد کا پہلا مرتبہ، تو وہ اس ذریعے سے ہو جو بہترین ہے ،پس کفار اور منافقین پر اور ان کے خلاف جہاد پر اللہ تعالیٰ کا اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی جماعت کو لگانا ،دنیا کے اندر ان کے لیے عذاب ہے اور آخرت میں ان کے لیے جہنم کا عذاب ہوگا جو بہت بری جگہ ہے جس کی ہر طرف بدبخت اور خائب وخاسر شخص لوٹے گا۔