وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ عَتَتْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِهِ فَحَاسَبْنَاهَا حِسَابًا شَدِيدًا وَعَذَّبْنَاهَا عَذَابًا نُّكْرًا
اور کتنی ہی آبادیاں تھیں جن کے رہنے والوں نے اپنے پروردگار اور اسکے رسولوں کی صداقتوں سے سرتابی کی اور عصیان وطغیان پر اتر آئے تب ہم نے بڑی سختی کے ساتھ ان کے کاموں کا حساب لیا اور بڑے ہی سخت عذاب (٤) میں گرفتار کیا
اللہ تبارک و تعالیٰ سرکش قوموں اور رسولوں کی تکذیب کرنے والے لوگوں کو ہلاک کرنے کے بارے میں آگاہ فرماتے ہیں کہ جب سخت حساب اور دردناک عذاب کا وقت آیا تو ان کی کثرت اور قوت ان کے کسی کام نہ آئی ور اللہ تعالیٰ نے ان کو عذاب کا مزہ چکھایا جو ان کے اعمال بد کا نتیجہ تھا ۔دنیا کے عذاب کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے آخرت میں سخت عذاب تیار کررکھا ہے ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰہَ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ ﴾ ”لہٰذا ڈرو اللہ سے اے عقل رکھنے والو!“ یعنی ایسی عقل رکھنے والو جو اللہ تعالیٰ کی آیات، اس کی عبرتوں اور اس حقیقت کا ادراک رکھتی ہے کہ اسی ہستی نے گزرے ہوئے زمانے کے لوگوں کو ان کی تکذیب کی پاداش میں ہلاک کیا تو ان کے بعد آنے والے انہی کے مانند ہیں، دونوں گروہوں میں کوئی فرق نہیں۔