سورة الجمعة - آیت 6

قُلْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ هَادُوا إِن زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِيَاءُ لِلَّهِ مِن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر) یہودیوں سے کہہ دو کہ اگر تمہیں اس بات کا دعوی ہے کہ تمام بندوں میں سے تم اللہ کے ولی اور دوست ہو تو (اس کی آزمائش یہ ہے کہ خدا کی راہ میں) موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو (توضرور ایسا کرو گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ ان سے کہہ دیں کہ اگر تم اپنے زعم میں سچے ہو کہ تم حق پر ہو اور اللہ تعالیٰ کے دوست ہو ﴿ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ﴾ ”تو تم موت کی آرزو کرو۔ “اور یہ بڑا خفیف سامعاملہ ہے کیونکہ اگر انہیں یقین ہے کہ وہ حق پر ہیں تو مقابلے کی اس دعوت (موت کی تمنا) پر توقف نہ کرتے جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کی صداقت کی دلیل اور موت کی تمنا نہ کرنے کو ان کے کذب کی دلیل قرار دیا ہے۔