هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
وہی ہے جس نے امیوں میں سے ایک رسول انہی میں سے مبعوث کیا، جوان پر خدا کی آیات کی تلاوت کرتا ہے ان کے اخلاق کا تزکیہ کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت کی باتیں سکھاتا ہے، حالانکہ وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے (٢)۔
(اُمّییّن) سے مراد عرب وغیرہ کے وہ لوگ ہیں جن کے پاس کوئی (آسمانی )کتاب ہے نہ رسالت کے آثار اور وہ اہل کتاب میں شمار نہیں ہوتے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دوسروں کی نسبت بہت بڑا احسان فرمایا کیونکہ وہ علم اور بھلائی سے بے بہرہ تھے، اس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں مبتلا تھے، شجر وحجر اور بتوں کی پوجا کرتے تھے، شکاری درندوں کے سے اخلاق رکھتے تھے ،طاقت ور کمزور کو کھا جاتا تھا اور وہ انبیائے کرام علیہم السلام کے علوم سے بالکل جاہل تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے اندر انہی میں سے ایک رسول مبعوث کیا جس کے نسب ،اوصاف جمیلہ اور صداقت کو وہ خوب جانتے تھے ۔اللہ تعالیٰ نے اس رسول پر کتاب نازل کی ﴿ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ﴾ وہ ان پر اللہ تعالیٰ کی آیات قاطعہ کی تلاوت کرتا تھا جو ایمان ویقین کی موجب ہیں ﴿وَيُزَكِّيهِمْ﴾ اور اخلاق فاضلہ کی تعلیم اور ان کی ترغیب کے ذریعے سے ان کو پاک کرتا تھا اور اخلاق رذیلہ سے ان کو روکتا تھا۔ ﴿وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ ۤ﴾ اور ان کو کتاب وسنت کا علم سکھاتا تھا جو اولین وآخرین کے علم پر مشتمل تھا ،چنانچہ تعلیم وتزکیہ کے بعد وہ مخلوق میں سب سے زیادہ عالم بلکہ علم ودین کے امام ہوگئے وہ سب سے زیادہ کامل اخلاق کے مالک اور لائحہ عمل کے اعتبار سے سب سے اچھے بن گئے ۔انہوں نے خود بھی راہ راست اختیار کی اور دوسروں کو بھی اس پر گامزن کیا، لہذا اس طرح وہ ہدایت یافتہ لوگوں کے امام اور اہل تقوٰی کے قائد بن گئے ۔اللہ تعالیٰ نے اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان میں مبعوث فرماکر ان کو کامل ترین نعمت اور جلیل ترین عطیے سے نوازا۔