سورة النسآء - آیت 27

وَاللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ تو چاہتا ہے کہ تمہاری طرف توجہ کرے، اور جو لوگ نفسانی خواہشات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر بہت دور جا پڑو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَاللَّـهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ﴾” اور اللہ تو چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی کرے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ایسی توبہ (رجوع) کے ساتھ تمہاری طرف توجہ کرنا چاہتا ہے جو تمہاری پراگندگی کو درست کرے، تمہارے تفرقہ کو جمعیت قلبی میں اور تمہارے بعد کو قرب میں بدل دے۔ ﴿ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ﴾ ” اور چاہتے ہیں وہ جو اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں۔“ یعنی وہ لوگ جو اپنی شہوات کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں وہ اپنے محبوب کی رضا پر ان شہوات کو ترجیح دیتے ہیں یہ لوگ اپنی خواہشات نفس کی عبادت کرتے ہیں۔ یہ لوگ کفار اور نافرمانوں کی اصناف میں سے ہیں جو اپنی خواہشات کو اپنے رب کی اطاعت پر مقدم رکھتے ہیں پس یہ لوگ چاہتے ہیں ﴿أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا ﴾ ” کہ تم (کجی کی طرف) بہت زیادہ جھک جاؤ“ یعنی تم صراط مستقیم سے انحراف کر کے ان لوگوں کی راہ پر چل نکلو جو مغضوب اور گمراہ ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ تمہیں اللہ رحمان کی اطاعت سے ہٹا کر شیطان کی اطاعت کی طرف پھیر دیں اور ہر قسم کی سعادت کی حدود سے نکال کر جو کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں پنہاں ہے، شقاوت اور بدبختی کے گڑھے میں دھکیل دیں جو کہ شیطان کی پیروی کا نتیجہ ہے۔ جب تم نے یہ پہچان لیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں صرف اسی چیز کا حکم دیتا ہے جس میں تمہاری اصلاح، تمہاری فلاح اور تمہاری سعادت ہے اور یہ کفار جو اپنی خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں تمہیں ان امور کا حکم دیتے ہیں جس میں تمہارے لیے انتہائی خسارہ اور بدبختی ہے۔ پس تم ان دونوں داعیوں میں سے صرف اسے منتخب کرو جو چنے جانے کا زیادہ مستحق ہے اور دونوں راستوں میں سے وہ راستہ اختیار کرو جو زیادہ بہتر ہے۔