عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اللہ تعالیٰ کے فضل سے کچھ بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اور ان کے درمیان، جو تمہارے دشمن ہیں، دوستی پیدا کردے اور اللہ قدرت والا ہے اور غفور رحیم ہے۔
پس اے مومنو! تم ان کے ایمان کی طرف لوٹنے سے مایوس نہ ہوجاؤ﴿عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّجْعَلَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ الَّذِیْنَ عَادَیْتُمْ مِّنْہُمْ مَّوَدَّۃً ﴾ ”عجب نہیں کہ اللہ تم میں اور ان لوگوں میں جن سے تم عداوت کرتے ہو، دوستی پیدا کردے۔ “اور اس کا سبب ان کا ایمان کی طرف لوٹنا ہے ۔﴿وَاللّٰہُ قَدِیْرٌ ﴾ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ دلوں کو ہدایت سے بہرہ ور کرنا اور ان کو ایک حال سے دوسرے حال میں بدلنا اس کی قدرت کے تحت ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ اس کے سامنے کوئی گناہ بڑا نہیں کہ وہ اسے بخش نہ سکے اور کوئی عیب بڑا نہیں کہ وہ اسے ڈھانپ نہ سکے۔ ﴿ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللّٰـهِ إِنَّ اللّٰـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )الزمر:39؍53)”( اے نبی!)“ ان لوگوں سے کہہ دیجئے جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے ،وہ بخشنے والا،نہایت مہربان ہے۔ “اس آیت کریمہ میں بعض کفار کے اسلام لانے کی طرف اشارہ اور اس کی بشارت ہے جو اس وقت کافر اور اہل ایمان کے دشمن تھے ۔اور یہ بشارت پوری ہوئی۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالْمِنَّۃُ۔