سورة الحشر - آیت 24

هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ اللہ ہی الخالق ہے الباری ہے، المصور ہے (غرض) اس کے لیے حسن وخوبی کی سب صفتیں ہیں (٧) آسمانوں اور زمین میں جتنی بھی مخلوقات ہے سب اس کی پاکی اور عظمت کی شہادت دے رہی ہے اور بلاشبہ وہی ہے جو حکمت کے ساتھ غلبہ وتوانائی بھی رکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ہُوَ اللّٰہُ الْخَالِقُ﴾ جو تمام مخلوقات کا خالق ہے﴿ الْبَارِیُٔ ﴾ جو تمام کائنات کو نیست سے ہست )عدم سے وجود( میں لاتا ہے ﴿الْمُصَوِّرُ﴾ وہ تمام صورت رکھنے والوں کی صورت گری کرتا ہے ۔یہ تمام اسمائے حسنیٰ تخلیق وتدبیر اور تقدیر سے متعلق ہیں۔ ان تمام اوصاف میں اللہ تعالیٰ متفرد ہے اور کوئی اس میں شریک نہیں۔ ﴿ لَہُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰی ﴾ یعنی اس کے بہت زیادہ نام ہیں جن کو کوئی معلوم کرسکتا ہے نہ شمار کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے تمام نام اچھے ہیں ،یعنی اس کے تمام نام صفات کمال ہیں بلکہ یہ اسما ءکامل ترین اور عظیم ترین صفات پر دلالت کرتے ہیں ،جن میں کسی بھی لحاظ سے کوئی نقص نہیں ۔ان اسما ء کا حسن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو پسند کرتا ہے اور وہ اس شخص کو بھی پسند کرتا ہے جو ان اسما ءکو پسند کرتا ہے ۔وہ اپنے بندوں سے اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اس کو پکاریں اور ان ناموں کے واسطے سے اس سے سوال کریں۔ یہ اس کا کمال ہے کہ وہ اسمائے حسنیٰ اور صفات علیا کا مالک ہے ،نیز یہ کہ آسمانوں اور زمین میں رہنے والے دائمی طور پر اس کے محتاج ہیں ،اس کی حمد وثنا کے ذریعے سے اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں ،اس سے اپنی تمام حوائج کا سوال کرتے ہیں۔ وہ اپنے فضل وکرم سے انہیں وہ سب کچھ عطا کرتا ہے جس کا تقاضا اس کی رحمت اور حکمت کرتی ہے۔ ﴿ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ یعنی وہ جس چیز کا بھی ارادہ کرتا ہے وہ ہوجاتی ہے اور جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی حکمت اور مصلحت کے تحت ہوتا ہے۔