سورة المجادلة - آیت 14

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِم مَّا هُم مِّنكُمْ وَلَا مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اس قوم سے دوستی کرتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے غضب نازل کیا ہے؟ یہ لوگ پوری طرح نہ تم میں سے ہیں اور نہ ان میں سے ہیں، اور یہ لوگ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاجاتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے منافقین کے احوال کی شناعت وقباحت کے بارے میں آگاہ فرمایا ہے جو یہود ونصارٰی اور دیگر کفار سے دوستی اور موالات رکھتے ہیں ،جن پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی لعنت کے مستحق ٹھہرے ہیں، نیز اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ وہ اہل ایمان میں سے ہیں نہ کفار میں سے بلکہ ﴿مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ﴾( النساء :4؍143) ”وہ ایمان اور کفر کے درمیان تذبذب کی حالت میں ہیں ،نہ پورے مومنین کی طرف ہیں نہ پورے کفار کی طرف۔“ پس وہ ظاہر وباطن میں مومن نہیں ہیں کیونکہ ان کا باطن کفار کے ساتھ ہے اور نہ وہ ظاہر وباطن میں کفار ہی کے ساتھ ہیں کیونکہ ان کا ظاہر اہل ایمان کے ساتھ ہے ۔یہ ہے ان کا وصف جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے۔ ان کا حال یہ ہے کہ وہ جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں :وہ قسم اٹھاتے ہیں کہ وہ مومن ہیں، حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں ۔ان جھوٹے، فاجر وخائن لوگوں کی سزا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے اس قدر سخت عذاب تیار کررکھا ہے جس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے نہ اس کا وصف معلوم کیا جاسکتا ہے۔ بہت ہی برے ہیں وہ اعمال جو ان سے صادر ہوتے ہیں، وہ ایسے اعمال بجالاتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور ان پر عذاب اور لعنت واجب ٹھہراتا ہے۔