سورة الحديد - آیت 12

يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعَىٰ نُورُهُم بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِم بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس دن تم مسلمان مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کانوران کے ساتھ ساتھ اور ان کے آگے آگیچل رہا ہوگا اور ان سے کہا جائے گا کہ آج کے دن تمہارے لیے فتح ومراد کی بشارت ہے، ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی (اور اس لیے کہ ان کی شادابی متغیر ہونے والی نہیں) وہ (سرور وراحت کی) اس حالت میں ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بڑی ہی کامیابی ہے جو انہیں حاصل ہوگی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ ایمان کی فضیلت اور قیامت کے روز اہل ایمان کی فرحت و مسرت کو بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿یَوْمَ تَرَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰی نُوْرُہُمْ بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ﴾ ’’اس دن آپ ایمان والوں اور ایمان والیوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑتا ہوگا۔ ‘‘ یعنی جب قیامت کا دن ہوگا سورج کو لپیٹ دیا جائے گا، چاند کو بے نور کردیا جائے گا، تمام لوگ اندھیرے میں ہوں گے اور جہنم کے اوپر پل صراط نصب کردیا جائے گا، تب تو مومنین اور مومنات کو دیکھے گا کہ ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے دائیں چل رہی ہوگی اور وہ اس نہایت مشکل اور ہولناک مقام پر ،اپنے ایمان اور روشنی کے ساتھ جارہے ہوں گے، ہر شخص کو اپنے اپنے ایمان کی مقدار کے مطابق روشنی حاصل ہوگی۔ اس مقام پر ان کو سب سے بڑی خوشخبری دی جائے گی، پس ان سے کہا جائے گا : ﴿بُشْرٰیکُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ ’’تم کو بشارت ہو کہ آج تمہارے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں تم ان میں ہمیشہ رہو گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ ‘‘ اللہ اللہ ! یہ خوشخبری ان کے دلوں کے لیے کتنی شیریں اور ان کے نفوس کے لیے کتنی لذیذ ہوگی، جہاں انہیں ہر مطلوب و محبوب چیز حاصل ہوگی اور وہ ہر شر اور ڈرانے والے امر سے نجات پائیں گے۔