فَرَوْحٌ وَرَيْحَانٌ وَجَنَّتُ نَعِيمٍ
تواس کے لیے راحت اور عمدہ رزق اور نعمتوں کا باغ ہے
﴿فَرَوْحٌ ﴾ تب ان کے لیے راحت واطمینان، فرحت وسرور اور قلب روح کی نعمتیں ہوں گی۔ ﴿ وَّرَیْحَانٌ ﴾ یہ ایسی لذت بدنی کے لیے ایک جامع لفظ ہے جو مختلف انواع کے ماکولات ومشروبات پر مشتمل ہو ۔کہا جاتا ہے کہ ریحان سے مراد معروف خوشبو ہے، تب یہ کسی چیز کی نوع کے ذریعے سے اس کی جنس عام کی تعبیر کے باب میں سے ہے۔ ﴿وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ﴾ ’’اور نعمتوں والی جنت ہے‘‘۔ جو دونوں امور کی جامع ہوگی، اس میں ایسی ایسی نعمتیں ہوں گی جو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی بشر کے تصور میں ان کا گزر ہوا ہے۔مقربین کی موت کے قرب کے وقت ،ان کو ان نعمتوں کی بشارت دی جاتی ہے جس کی بنا پر فرحت اور سرور سے ان کی ارواح اڑنے لگتی ہیں جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے :﴿ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللّٰـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِيمٍ ﴾(حٰم سجدہ :41؍30۔32) ’’بے شک وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے ،پھر اس پر قائم رہے ،ان پر فرشتے نازل ہوں گے اور کہیں گے کہ تم ڈرو نہ غم کھاؤ ،اور جنت کی خوش خبری سے خوش ہوجاؤ جس کا تمہارے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا۔ دنیا کی زندگی میں بھی ہم تمہارے دوست تھے اور آخرت (کی زندگی )میں بھی (ہم تمہارے دوست ہوں گے) اس جنت میں تمہارے لیے ہر وہ چیز ہوگی، جس کی تمہارے دل خواہش کریں گے اور اس میں تمہیں ہر وہ چیز ملے گی جو تم طلب کرو گے۔ یہ سب کچھ رب غفورو رحیم کی طرف سے مہمانی کے طور پر ہوگا۔‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ارشاد: ﴿ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ﴾( یونس :10؍64) ’’انکے لیے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوش خبری ہے ۔‘‘کی تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ مذکورہ بشارت ،دنیا کی زندگی کی بشارت ہے۔