سورة الرحمن - آیت 1

لرَّحْمَٰنُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ رحمان ہی ہے (١۔ ٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس سورة کریمہ کا افتتاح اللہ کے اسم مبارک ﴿االرَّحْمَـٰنُ﴾ سے ہوا ہے جو اس کی بے پایاں رحمت، عمومی احسان، بے شمار بھلائیوں اور وسیع فضل وکرم پر دلالت کرتا ہے، پھرا للہ تعالیٰ نے ان امور کا ذکر فرمایا جو اس کی رحمت اور اس کے آثار، یعنی دینی، دنیاوی اور اخروی نعمتوں پر دلالت کرتے ہیں جن کو اللہ نے اپنے بندوں تک پہنچایا۔ اپنی نعمتوں کی ہرجنس اور نوح کو بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ دونوں جماعتوں یعنی جن وانس کو تنبیہ کرتا ہے کہ وہ اس کا شکر ادا کریں، چنانچہ فرماتا ہے: ﴿ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ﴾’’پھر تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟‘‘