سورة النجم - آیت 19

أَفَرَأَيْتُمُ اللَّاتَ وَالْعُزَّىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اب بتاؤ کہ کیا تم نے لات اور عزی نامی بتوں کو نہیں دیکھا ہے؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالی نے اس ہدایت اور دین حق جس کے ساتھ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث ہوئے تھے نیز عبادت الٰہی اور توحید الٰہی کا ذکر کرنے کے بعد اس مسلک کے بطلان کا ذکر فرمایا جس پر مشرکین گامزن تھے یعنی ایسی ہستیوں کی عبادت جو اوصاف کمال سے محروم ہیں جو کوئی نفع دے سکتی ہیں نہ نقصان۔ یہ معانی سے خالی محض نام ہیں جن کو مشرکین اور ان کے جاہل اور گمراہ آباؤ اجداد نے گھڑ لیا ہے انہوں نے ان کے لیے اسمائے باطلہ ایجاد کیے جن کی وہ مستحق نہ تھیں پس انہوں نے خود اپنے آپ کو اور دیگر گمراہ لوگوں کو فریب میں مبتلا کیا۔ جن معبودوں کا یہ حال ہو وہ عبادت کا ذرہ بھر استحقاق نہیں رکھتے یہ خود ساختہ ہمسر جن کو انہوں نے ان ناموں سے موسوم کیا ہے اور اس زعم باطل میں مبتلا ہیں کہ یہ نام ان اوصاف سے مشتق ہیں جن سے یہ متصف ہیں۔ چنانچہ انہوں نے اللہ کے ناموں اور الحاد اور شرک کی جسارت کرتے ہوئے لات اور الٰہ سے مشتق کرکے موسوم کیا جوعبادت کا مستحق ہے، عزیز سے عزّٰی اور منان سے منات کو مشتق کیا۔ یہ تمام نام معانی سے خالی ہیں، چنانچہ ہر وہ شخص جو ادنیٰ سے عقل سے بہرہ مند ہے وہ ان نام نہاد معبودوں کے اندر ان اوصاف کے بطلان کا علم رکھتا ہے۔