إِنَّ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر کو مول لے لیا ہے وہ اللہ کو ہرگز ذرا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے، اور ان کے لیے ایک دکھ دینے والا عذاب (تیار ہے۔
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے ایمان کے مقابلے میں کفر کو چن لیا پھر اس کفر میں اس شخص کی مانند رغبت کرنے لگے جو کسی محبوب مال تجارت کو خریدنے کے لیے اپنا محبوب مال خرچ کرتا ہے۔ فرمایا : ﴿ لَن يَضُرُّوا اللَّـهَ شَيْئًا﴾ ” وہ اللہ کو کچھ نقصان نہیں پہنچاتے۔“ بلکہ ان کے فعال کا نقصان خود ان کی ذات کو پہنچتا ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾” اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے“ وہ اللہ تعالیٰ کو کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں، وہ ایمان سے دور بھاگتے رہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر میں پوری طرح راغب رہے۔ اللہ ان سے بے نیاز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کے لیے ان کفار کے سوا اپنے نیک اور پاک بندوں کو مقرر کر رکھا ہے اور اپنے دین کی مدد اور نصرت کے لیے اپنے پسندیدہ بندوں میں سے اصحاب عقل و بصیرت اور بڑے بڑے ذہین لوگوں کو تیار کر رکھا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿قُلْ آمِنُوا بِهِ أَوْ لَا تُؤْمِنُوا ۚ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا﴾ (بنی اسرائیل : 17؍107) ” کہہ دیجیے کہ تم اس قرآن پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جن کو اس سے پہلے علم دیا گیا جب یہ ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں۔ “