إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ
بلاشبہ اس میں بہت بڑی بصیرت ہے جو اپنے پہلو میں سوچنے والا دل رکھتا ہو، جس کے سر میں (توجہ سے) سننے والا کان ہو۔
﴿إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ﴾ ” بے شک جو شخص دل رکھتا ہے اس کے لئے اس میں نصیحت ہے۔“ یعنی ایک عظیم، زندہ، ذہین اور پاک دل، یہ دل، جب آیاتا الٰہی میں سے کوئی آیت اس پر گزرتی ہے، تو اس سے نصیحت حاصل کرکے فائدہ اٹھاتا ہے اور بلند مقام پر فائز ہوتا ہے اور اسی طرح جو کوئی کان لگا کر آیات الٰہی کو اس طرح غور سے سنتا ہے جس سے رشد و ہدایت حاصل ہوتی ہے اور اس کا قلب ﴿شَهِيدٌ﴾ ” حاضر ہوتا ہے“ تو وہ بھی تذکر، نصیحت، شفاء اور ہدایت سے بہرہ مند ہوتا ہے۔ رہا روگردانی کرنے والا شخص جو آیات الٰہی کو غور سے نہیں سنتا تو اس شخص کو آیات الٰہی کوئی فائدہ نہیں دیتیں، کیونکہ اس کے پاس قبولیت کا مادہ نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کی حکمت اس شخص کی ہدایت کا تقاجا نہیں کرتی جس کا یہ وصف ہو۔