سورة ق - آیت 16

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یقینا انسان کو ہم نے پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں پیدا ہونے والے وساوس تک کو ہم جانتے ہیں اور ہم اس کی گردن رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ انسان کی جنس مرد اور عورت کو پیدا کرنے میں وہ تنہا ہے۔ وہ انسان کے تمام احوال کو، جنہیں وہ چھپاتا ہے اور اس کا نفس اسے وسوسے میں مبتلا کرتا ہے، خوب جانتا ہے اور وہ ﴿أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ﴾ ” اس کی رگ جاں سے بھی زیادہ اس کے قریب ہے۔“ جو انسان کے سب سے زیادہ قریب والی رگ ہے۔ اس سے مراد وہ رگ ہے جس نے سینے کے گڑھے کا احاطہ کر رکھا ہے۔ یہ چیز انسان کو اپنے خالق کے مراقبے کی دعوت دیتی ہے، جو اس کے ضمیر اور اس کے باطن سے مطلع ہے اور اس کے تمام احوال میں اس کے قریب رگ ہے۔ اس لئے انسان کو چاہیے کہ ایسے کام کے ارتکاب سے حیا کرے جس کام سے اللہ نے اس کو روکا ہے، اس لئے کہ اللہ اس کو دیکھتا ہے، اور جس کام کا اللہ نے حکم دیا ہے اسے ترک نہ کرے۔