سورة الفتح - آیت 2

لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تاکہ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے آپ کی اگلی اور پچھلی تمام خطاؤں کو معاف کردے اور آپ پر اپنی نعمت کی تکمیل کردے اور تاکہ آپ کو سیدھی راہ پر چلائے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰـهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ ﴾ ” تاکہ اللہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ بخشش دے۔“ واللہ اعلم۔۔۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس کے باعث بہت سی نیکیاں حاصل ہوئیں، لوگ دین میں بہت کثرت سے داخل ہوئے، نیز اس بنا پر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ شرائط برداشت کیں جن پر اولوالعزم رسولوں کے سوا کوئی صبر نہیں کرسکتا۔ یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم ترین مناقب اور کرامات میں شمار ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے گلے پچھلے گناہ بخش دیے۔ ﴿وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ﴾ اور تاکہ آپ کے دین کو اعزاز عطا کرکے، آپ کو آپ کے دشمنوں کے خلاف فتح و نصرت سے بہرہ مند کرکے اور آپ کے کلمہ کو وسعت بخش کر آپ پر اپنی نعمت کا تمام کرے۔ ﴿ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا﴾ ” اور آپ کو سیدھے راستے پر چلائے۔“ تاکہ آپ سعادت ابدی اور فلاح سرمدی حاصل کرسکیں۔