أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُم
کیا وہ لوگ جو اپنے رب کے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر ہیں ان لوگوں کی طرح ہوسکتے ہیں جنہیں اپنے اعمال بد میں خوبی نظرآتی ہے اور وہ ہوائے نفس پر چلتے ہیں۔
یعنی وہ شخص جو اپنے امور دین میں علم و عمل کے اعتبار سے بصیرت سے بہرہ ور ہے، علم حق سے سرفراز اور اس کی اتباع کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اہل حق کے ساتھ جو وعدہ کر رکھا ہے، اس پر اسے پورا یقین ہے کہ کیا ایسے شخص کے برابر ہوسکتا ہے جو دل کا اندھا ہے، جس نے حق کو چھوڑ کر اسے گم کرلیا اور اللہ تعالیٰ کی راہ نمائی کے بغیر اپنی خواہشات نفس کی پیروی کی۔ بایں ہمہ وہ اس زعم میں مبتلا ہے کہ وہ حق پر ہے؟ دونوں فریقوں کے درمیان کتنا فرق اور دونوں گروہوں، یعنی اہل حق اور اہل باطل کے درمیان کتنا تفاوت ہے؟