سورة الجاثية - آیت 25

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب انہیں ہماری کھلی کھلی آیتیں پڑھ کرسنائی جاتی ہیں تو ان کے پاس سوائے کٹ حجتی کے کوئی اور دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہوتوہمارے باپ دادا کو اٹھالاؤ

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں فرمایا : ﴿وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾ ” اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو اس کے سوا ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ وہ کہہ دیتے ہیں: اگر تم سچے ہو تو ہمارے آباؤ اجداد کو اٹھا لاؤ۔“ یہ ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی جناب میں گستاخی ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ مطالبہ کیا اور اس زعم باطل میں مبتلا ہوئے کہ اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی صداقت اس بات پر موقوف ہے کہ ان کے آباؤ و اجداد کو زندہ کر کے ان کے سامنے لایا جائے۔ انبیاء و رسل ان کے پاس کوئی بھی نشانی لے آئیں وہ ہرگز نہیں مانیں گے جب تک کہ رسول ان کا وہ مطالبہ پورا نہیں کرتے جو انہوں نے پیش کیا ہے۔