سورة الجاثية - آیت 23

أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے نبی بھلا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی نفسانی خواہش کو اپنا خدا بنارکھا ہے اور اللہ نے اپنے علم کی بناپر اسے گمراہی میں پھینک رکھا ہے اور اس کے کان پر اور اس کے دل پر مہرلگادی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے پھر اب خدا کے بعد اس گمراہ کردہ راہ کی کون راہنمائی کرسکتا ہے کیا پھر بھی تم لوگ نصیحت نہیں پکڑتے؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿أَفَرَأَيْتَ﴾ کیا آپ نے اس گمراہ شخص کو دیکھا؟ ﴿مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ﴾ ” جس نے اپنی خواہش نفس کو معبود بنا لیا۔“ جس راستے پر چاہا چلتا رہا، خواہ اس راستے پر چلنے کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے یا اس کو سخت ناپسند کرتا ہے۔ ﴿وَأَضَلَّهُ اللّٰـهُ عَلَىٰ عِلْمٍ﴾ اللہ تعالیٰ نے یہ جانتے ہوئے اسے گمراہی میں پھینک دیا کہ وہ ہدایت کے لائق نہیں اور نہ ہدایت کے ذریعے سے وہ پاک ہی ہوسکتا ہے۔ ﴿وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ﴾ ” اور اس کے کانوں پر مہر لگا دی۔“ اس لئے وہ کوئی ایسی چیز نہیں سن سکتا جو اس کے لئے فائدہ مند ہو ﴿وَقَلْبِهِ﴾ ” اور اس کے دل پر“ پس وہ بھلائی کو یاد نہیں رکھ سکتا ﴿وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً﴾ ” اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا۔“ جو اسے حق دیکھنے سے روکتا ہے ﴿فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللّٰـهِ ﴾ ” پس کون ہے جو اس کو اللہ کے بعد ہدایت دے؟“ اس حال میں کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر ہدایت کے دروازے بند کردیئے اور گمراہی کے دروازے کھول دیئے، کوئی شخص اس کو ہدایت سے بہرہ مند نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر ظلم نہیں کیا بلکہ اس نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا، اس نے ایسے اسباب اختیار کئے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مانع تھے۔ ﴿أَفَلَا تَذَكَّرُونَ﴾ ” کیا تم )اس چیز سے( نصیحت نہیں پکڑتے۔“ جو تمہیں فائدہ دے اور تم اسے اختیار کرتے اور جو چیز تمہیں نقصان دے تم اس سے اجتناب کرتے۔