سورة الجاثية - آیت 22

وَخَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَلِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو بے کار وعبث نہیں بنایا بلکہ حکمت ومصلحت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس لیے پیدا کیا ہے کہ ہر جان اپنی کمائی کے مطابق بدلہ پالے اور ایسا نہ ہوگا کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو حکمت کے ساتھ تخلیق فرمایا تاکہ اسی اکیلے کی عبادت کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں، پھر اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا محاسبہ کرے گا جن کو اس نے اپنی عبادت کا حکم دیا اور انہیں ظاہری اور باطنی نعمتوں سے نوازا کہ آیا وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں یا کفر کا رویہ اختیار کر کے کفار کی سزا کے مستحق بنتے ہیں؟