سورة الدخان - آیت 29

فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر (باوجود اس دردناک عذاب کے) نہ تو آسمان ان پر رویا اور نہ زمین ہی نے آنسو بہائے اور نہ انہیں اپنی حالت کی اصلاح کی مہلت دی گئی (کیونکہ مہلت پوری ہوگئی اور آسمان وزمین کا خداوند جب ناراض ہوجائے تو پھر تمام کائنات ہستی میں کون ہے جوان بدبختوں سے راضی ہوسکتا ہے؟)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ﴾ جب اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کر کے نیست و نابود کردیا تو ان پر آسمان رویا نہ زمین، یعنی ان کے لئے کسی نے حزن و غم کا اظہار کیا نہ ان کی جدائی پر کسی کو افسوس ہوا بلکہ ان کی ہلاکت اور بربادی پر سب خوش ہوئے حتیٰ کہ زمین و آسمان نے بھی مسرت کا اظہار کیا کیونکہ انہوں نے اپنے پیچھے ایسے کرتوت چھوڑے ہیں جو ان کے چہروں کو سیاہ کرتے ہیں اور ان پر لعنت اور لوگوں کی ناراضی کا موجب ہیں۔ ﴿وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ﴾ یعنی عذاب کو ٹال کر ان کو مہلت نہ دی گئی بلکہ اسی وقت ان کو نیست و نابود کردیا گیا۔