فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ
مگر جونہی کہ ہم ان سے عذاب دور کرتے ہیں تو وہ عہد شکنی کردیتے ہیں
﴿ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ ﴾ ” پس جب ہم نے ان سے عذاب دور کردیا تو انہوں نے قول و قرار توڑ دیا۔“ یعنی انہوں نے جو عہد کیا تھا اسے پورا نہ کیا بلکہ عہد کو توڑ ڈالا اور اپنے کفر پر جمے رہے۔ ان کا یہ رویہ اللہ تعالیٰ کے اس اس ارشاد کے مانند ہے : ﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوا يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَىٰ أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ ﴾(الاعراف:7؍133۔135) ” پس ہم نے ان پر طوفان بھیجا، ان پر ٹڈی دل، جوئیں، مینڈک بھیجے اور ان پر خون برسایا یہ سب الگ الگ نشانیاں دکھائیں مگر انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے اور جب کبھی ان پر عذاب نازل ہوتا تو کہتے : اے موسیٰ ! تجھ سے تیرے رب نے وعدہ کیا ہے اس بنا پر ہمارے لئے دعا مانگ اگر تو ہم سے عذاب ہٹا دے تو ہم تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دیں گے۔ جب ہم نے ان سے عذاب کو ایک وقت مقررہ تک کے لئے جس کو وہ پہنچنے والے تھے، ٹال دیا تو وہ اپنے عہد سے پھر گئے۔ “