وَزُخْرُفًا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْآخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ
اور یہ تو مثال کے لیے چاندی کی قید لگائی گئی سمجھ لو کہ چاندی نہیں بلکہ یہ سب کچھ خالص سونے ہی کابنادیا ہوتا لیکن پھر بھی یہ سامان اس دنیا کی زندگی کے چند روزہ فائدے کے ہیں اور آخرت کی کامیابی تو اللہ کے پاس صاحبان ارتقا وحق کے لیے ہے
﴿ زُخْرُفًا ﴾ سونا“ یعنی مختلف انواع کی خوبصورتی کے ذریعے سے ان کی دنیا کو آراستہ کردیتا اور انہیں وہ سب کچھ عطا کردیتا جو وہ چاہتے۔ مگر بندوں پر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت نے ایسا کرنے سے روک دیا کہ کہیں وہ دنیا کی محبت کے باعث کفر اور کثرت معاصی میں ایک دوسرے پر سبقت نہ کرنے لگیں۔ اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے مصالح کی خاطر، ان کو عام طور پر یا خاص طور پر بعض دنیاوی امور سے محروم رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا مچھر کے ایک پر کے برابر بھی وزن نہیں رکھتی۔ مذکورہ بالا تمام چیزیں دنیاوی زندگی کی متاع ہیں جو تکدر کی حامل اور فانی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک آخرت ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کے اوامر کی تعمیل اور اس کے نواہی سے اجتناب کے ذریعے سے تقویٰ اختیار کرتے ہیں کیونکہ آخرت کی نعمتیں ہر لحاظ سے کامل ہیں۔ جنت میں ہر وہ چیز مہیا ہوگی جسے نفس چاہتے ہیں، آنکھیں لذت حاصل کرتی ہیں اور وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ دونوں گھروں کے درمیان کتنا بڑا فرق ہے !