سورة الزخرف - آیت 20

وَقَالُوا لَوْ شَاءَ الرَّحْمَٰنُ مَا عَبَدْنَاهُم ۗ مَّا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ کہتے ہیں کہ اگر خدائے رحمن چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے ان کو اصل بات کا علم نہیں ہے محض تخمینے لگاتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَقَالُوا لَوْ شَاءَ الرَّحْمَـٰنُ مَا عَبَدْنَاهُم ﴾ ” اور کہتے ہیں اگر رحمان چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے۔“ فرشتوں کی عبادت کرنے کے لئے انہوں نے اللہ تعالیٰ کی مشیت کو دلیل بنایا۔ مشرکین ہمیشہ سے اللہ تعالیٰ کی مشیت کو دلیل بناتے چلے آئے ہیں۔ یہ عقلی اور شرعی طور پر فی نفسہ باطل دلیل ہے۔ کوئی عقلمند شخص تقدیر کی دلیل کو قبول نہیں کرسکتا۔ اگر وہ کسی حالت میں اس راہ پر گامزن ہوتا ہے تو اس پر ثابت قدم نہیں رہ سکتا۔ رہا شرعی طور پر مشیت الٰہی کو دلیل بنانا تو اللہ تعالیٰ نے مشیت کی دلیل کو باطل ٹھہرا دیا ہے۔ مشرکین اور رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کے سوا کسی نے مشیت الٰہی کو دلیل نہیں بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر حجت قائم کردی ہے۔ اب بندوں کے لئے کوئی حجت باقی نہیں رہی۔ بنا بریں فرمایا : ﴿ مَّا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴾ ” ان کو اس کا کچھ علم نہیں وہ محض اٹکل پچو سے کام لیتے ہیں۔“ جس کی کوئی دلیل نہیں ہے اور وہ شب کو اونٹنی کی مانند ٹیڑھی چال چلتے ہیں۔