سورة الزخرف - آیت 17

وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

حالانکہ جس چیز کی مثال یہ رحمن کے لیے بیان کرتے ہیں جب اسی کے پیدا ہونے کی خوش خبری ان میں سے کسی کودی جاتی ہے تو اس کا چہرہ کالاپڑ جاتا ہے اور وہ دل ہی دل میں گھٹتا رہتا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

(4) وہ صنف جس کو انہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا ہے، یعنی بیٹیاں تو یہ کمزور ترین اور خود ان کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ صنف ہے حتیٰ کہ ان کی کراہت کا یہ حال ہے۔ ﴿ وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَـٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا ﴾ ” ان میں سے جب کسی کو بیٹی کی دلادت کی، جسے وہ رحمان کی طرف منسوب کرتا ہے، خوشخبری سنائی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے۔“ یعنی سخت ناپسندیدگی اور ناراضی کے باعث اس کے چہرے پر سیاہی چھا جاتی ہے۔ ایسی چیز کو اللہ تعالیٰ کے لئے کیوں کر مقرر کرتے ہیں جسے وہ خود ناپسند کرتے ہیں؟