سورة الشورى - آیت 45

وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِيٍّ ۗ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُّقِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور آپ دیکھیں گے کہ وہ آگ میں سامنے اس حال میں لائے جائیں گے کہ مارے ذلت کے جھکے ہوئے ہوں گے اور وہ آگ کو نظر بچاکرکن آنکھیوں سے دیکھیں گے اور اہل ایمان کہیں گے کہ اصل زیاں کار وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے اآپ کو اپنے متعلقین کو نقصان میں ڈال دیا آگاہ رہو کہ ظلم کرنے والے دائمی عذاب میں مبتلا رہیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا ﴾ ” اور تم ان کو دیکھو گے کہ وہ دوزخ (کی آگ) کے سامنے لائے جائیں گے۔“ ﴿خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ ﴾ یعنی آپ ان کے اجسام کو اس ذلت کی وجہ سے عاجز اور بے بس دیکھیں گے جو ان کے دلوں میں جاگزیں ہے ﴿يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِيٍّ ﴾ یعنی وہ جہنم کو اس کی ہیبت اور خوف کی وجہ سے چوری چوری ترچھی نظر سے دیکھیں گے۔ ﴿وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا﴾ جب مخلوق کا انجام ظاہر ہوجائے گا اور اہل صدق دوسرے لوگوں سے ممتاز ہوجائیں گے تو اہل ایمان کہیں گے : ﴿ إِنَّ الْخَاسِرِينَ﴾ حقیقت میں خسارے والے وہ لوگ ہیں ﴿الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾” جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔“ کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو بے پایاں ثواب سے محروم کرلیا اور درد ناک عذاب کو حاصل کیا۔ ان کے اور ان کے گھر والوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی اور وہ ان کے ساتھ کبھی اکٹھے نہ ہوں گے۔ ﴿أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ﴾ ” آگاہ رہو ! بیشک ظالم ہی۔“ یعنی جنہوں نے کفر اور معاصی کے ذریعے سے اپنے آپ پر ظلم کیا ﴿ فِي عَذَابٍ مُّقِيمٍ ﴾ ”ہمیشگی کے عذاب میں رہیں گے۔“ یعنی وہ درد ناک عذاب کے عین وسط میں ڈوبے ہوئے ہوں گے۔ وہ وہاں سے کبھی نکل سکیں گے نہ ان سے عذاب منقطع ہوگا اور وہ اس عذاب کے اندر سخت مایوس ہوں گے۔