سورة الشورى - آیت 25

وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہی غفورورحیم تو تمہارا کارساز ہے کہ اس کے بندوں نے خواہ کتنی ہی نافرمانیاں کی ہوں خواہ کتنی ہی سخت مصیبتوں میں مبتلا ہوگئے ہوں لیکن جب وہ اس کے آگے توبہ کاسرجھکاتے ہیں اور ہر طرف سے کٹ کرصرف اسی کا ہونا چاہتے ہیں توہ ان کی توبہ قبول فرماتا ہے اور وہ ان کی خطاؤں سے درگزر کرتا ہے اور تم لوگ جو کچھ کررہے ہو اسے رتی رتی معلوم ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تعالیٰ کے کمال فضل و کرم، اس کی وسعت جود اور اس کے لطف کامل کا بیان ہے کہ وہ اپنے بندوں سے صادر ہونے والی توبہ کو قبول کرتا ہے جب وہ گناہوں کو ترک کر کے ان پر نادم ہوتے ہیں اور ان گناہوں کا اعادہ نہ کرنے کا عزم کرلیتے ہیں۔ جب وہ اس توبہ میں خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کا قصد رکھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس توبہ کو قبول کرتا ہے جبکہ یہ گناہ ہلاکت اور دنیاوی و آخروی عذاب کا سبب بن چکے تھے۔ ﴿ وَيَعْفُوا عَنِ السَّيِّئَاتِ ﴾ اللہ تعالیٰ برائیوں کو مٹا دیتا ہے، ان کے برے اثرات اور عقوبات کو بھی ختم کردیتا ہے جن کا تقاضا یہ برائیاں کرتی ہیں اور توبہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کے نزدیک دوبارہ اچھے لوگوں کے زمرے میں شمار ہونے لگتا ہے، گویا کہ اس نے کبھی کوئی برا کا کام کیا ہی نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے اور اسے ایسے اعمال کی توفیق بخشتا ہے جو اس کا قرب عطا کرتے ہیں۔ چونکہ توبہ عظیم اعمال میں شمار ہوتی ہے جو کبھی تو کامل صدق و اخلاص کی بنا پر کامل ہوتی ہے اور کبھی صدق و اخلاق میں کمی کے سبب سے ناقص ہوتی ہے اور کبھی توبہ فاسد ہوتی ہے جب توبہ کا مقصد کوئی دنیاوی غرض ہو اور توبہ کا محل قلب ہے جس کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اس لئے اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ کو اس ارشاد پر ختم فرمایا : ﴿ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ﴾ ” اور تم جو عمل کرتے ہو وہ جانتا ہے۔ “