سورة فصلت - آیت 47

إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَكْمَامِهَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَكَائِي قَالُوا آذَنَّاكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

قیامت کا علم تو صرف خدا ہی کی طرف لوٹایاجاسکتا ہے اور کوئی پھل اپنے شگوفوں سے نہیں نکلتے اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ بچے کو جنم دیتی ہے مگر یہ اس کے علم میں ہوتا ہے اور جس روز وہ ان لوگوں سے پکار کرک ہے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں؟ تو یہ جواب دیں گے کہ ہم عرض کرچکے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی اس کی گواہی دینے والا نہیں ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تعالیٰ کے وسیع علم کا ذکر ہے۔ نیز یہ ان امور کا ذکر ہے جن کا علم صرف اللہ تعالیٰ سے مختص ہے جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اسی لئے فرمایا : ﴿ إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ ﴾ ” قیامت کا علم اسی کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔“ یعنی تمام مخلوق کا علم اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتا ہے۔ تمام انبیاء و مرسلین اور فرشتے وغیرہ اس بارے میں اپنے عجز اور بے بسی کا اقرار کرتے ہیں۔ ﴿ وَمَا تَخْرُجُ مِن ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَكْمَامِهَا ﴾ ” اور نہ تو پھل گابھوں سے نکلتے ہیں۔“ یعنی ان شگوفوں میں سے جن سے وہ عموماً نکلتے ہیں۔ یہ تمام درختوں کے پھل کو شامل ہے جو شہروں میں یا جنگلوں میں اگتے ہیں۔ کسی درخت پر جو پھل بھی لگتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو تفصیلی طور پر جانتا ہے۔ ﴿ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ ﴾ ” اور نہیں حاملہ ہوتی کوئی مادہ۔“ بنی آدم اور تمام حیوانات میں سے حاملہ جو حمل اٹھاتی ہے اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے۔ ﴿ وَلَا تَضَعُ ﴾ ” اور کوئی حاملہ بچہ نہیں جنتی“ ﴿ إِلَّا بِعِلْمِهِ ﴾ ” مگر اس کے علم سے۔“ مشرکین نے ان ہستیوں کو کیسے اللہ تعالیٰ کے برابر ٹھہرا دیا جو سن سکتی ہیں نہ دیکھ سکتی ہیں؟ ﴿ وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ ﴾ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز مشرکین کو زجر و توبیخ کے طور پر اور ان کے جھوٹ کو ظاہر کرتے ہوئے پکارے گا اور فرمائے گا : ﴿ أَيْنَ شُرَكَائ ِي ﴾ ” میرے شریک کہاں ہیں؟“ جن کو تم میرا شریک سمجھتے تھے، ان کی عبادت کرتے تھے، ان کی بنا پر تم جھگڑتے اور رسولوں سے عداوت رکھتے تھے ﴿ قَالُوا ﴾ وہ اپنے خود ساختہ معبودوں کی الوہیت اور ان کی شرکت کے بطلان کا اقرار کرتے ہوئے کہیں گے : ﴿ آذَنَّاكَ مَا مِنَّا مِن شَهِيدٍ ﴾ ” ہم آپ سے کہہ چکے کہ (آج) ہم میں سے کوئی (ایسی) گواہی دینے والا نہیں۔“ یعنی اے ہمارے رب ہم تیرے سامنے اقرار کرتے ہیں، تو گواہ رہنا کہ ہم میں سے کوئی بھی ان معبودان باطل کی الوہیت اور شرکت کی گواہی نہیں دیتا۔ اب ہم سب ان کی عبادت کے بطلان کا اقرار اور ان سے برأت کا اعلان کرتے ہیں۔