بَلَىٰ قَدْ جَاءَتْكَ آيَاتِي فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ
لیکن اس وقت صدائے الٰہی اٹھے گی کہ ہاں میں نے توپنا حکم بھیجا تھا اور اپنی نشانیاں تجھے دکھلائی تھیں پرتونے ان کو جھٹلایا اور ان کے آگے جھکنے کی جگہ مغرور ہوگیا میرے حکموں سے انکار کرنیوالوں میں تو بھی تھا اب تیرے لیے حسرت ونامرادی کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا
اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا کہ اس کا دنیا میں دوبارہ بھیجا جانا ممکن ہے نہ مفید، یہ تو محض باطل آرزو ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں کیونکہ انسان کو دنیا میں دوبارہ نہیں بھیجا جائے گا اگر اسے دنیا میں بھیج بھی دیا جائے تو پہلے بیان اور احکامات کے بعد اب کوئی نیا بیان اور حکم نہیں آئے گا۔ ﴿بَلَىٰ قَدْ جَاءَتْكَ آيَاتِي﴾ ” کیوں نہیں میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی تھیں“ جو حق پر دلالت کرتی تھیں، ایسی دلالت کہ اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتا تھا۔ ﴿ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ﴾ ” تو نے ان کو جھٹلایا اور تکبر کیا“ اور تکبر کی بنا پر تو نے ان کی اتباع نہیں کی ﴿وَكُنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ﴾ ” اور تو کافر بن گیا۔“ اس لئے دنیا کی طرف لوٹائے جانے کا مطالبہ عبث ہے۔ ﴿وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴾ (الانعام:6؍28)” اگر انہیں پھر دنیا کی زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے تو پھر وہی سب کچھ کریں گے جس سے ان کو روکا گیا تھا اور بے شک وہ جھوٹے ہیں۔ “