أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَلَكَهُ يَنَابِيعَ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ
کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا پھر زمین میں اس کے چشمے رواں ہوگئے پھر اسی پانی سے رنگ برنگ کی کھیتیاں لہلہا اٹھیں، پھر ان کی نشوونما میں ترقی ہوئی اور پوری طرح پک کر تیار ہوگئیں پھ رترقی کے بعد زوال طاری ہو اور تم دیکھتے ہو کہ ان پر زردی چھاجاتی ہے پھر وہ خشک ہو کر چورا چورا ہوجاتی ہیں بلاشبہ دانش مندوں کے لیے اس صورت حال میں بڑی ہی عبرت ہے (٩)۔
اللہ تعالیٰ عقل مندوں کو یاد دلاتا ہے کہ اس نے آسمان سے پانی برسایا، اس پانی کو زمین کے اندر چشموں کی صورت میں رواں دواں کیا، یعنی اس پانی کو چشموں میں محفوظ کیا جہاں سے یہ پانی نہایت آسانی اور سہولت سے نکالا جاتا ہے۔ ﴿ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ﴾ ” پھر اللہ تعالیٰ اس پانی کے ذریعے سے مختلف قسم کے غلہ جات نکالتا ہے“ مثلاً گیہوں، مکئی، جو اور چاول پیدا کرتا ہے۔ ﴿ ثُمَّ يَهِيجُ﴾ پھر یہ کھیتیاں پوری طرح پک کر یا کسی آفت کی وجہ سے خشک ہوجاتی ہیں ﴿فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَجْعَلُهُ حُطَامًا ﴾ ” تو تم اسے زرد دیکھتے ہو۔ پھر وہ اسے چورا چورا کردیتا ہے۔“ ﴿إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ ﴾ ” بلا شبہ عقل مندوں کے لئے البتہ اس میں نصیحت ہے۔“ وہ ان کھیتوں کے ذریعے سے اپنے رب کی عنایات اور بندوں پر اس کی بے پایاں رحمت کو یاد کرتے ہیں کہ اس نے ان کے لئے اس پانی کے حصول کو آسان بنایا اور ان کے مصالح کے مطابق اس پانی کو زمین کے خزانوں میں جمع کیا۔ اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کو یاد کرتے ہیں کہ وہ مردوں کو اسی طرح زندہ کرے گا جس طرح اس نے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کیا ہے۔ وہ یہ بھی یاد کرتے ہیں کہ ان تمام افعال کو سرانجام دینے والی ہستی ہی درحقیقت عبادت کی مستحق ہے۔ اے اللہ ! ہمیں بھی ان عقلمندوں میں شامل فرما، جن کا تو نے نام بلند کیا، انہیں عقل سے بہرہ مند کر کے راہ راست پر گامزن کیا اور ان کے سامنے اپنی عظیم کتاب کے اسرار اور اپنی آیات سے پردہ اٹھایا جن اسرار کی معرفت ان کے سوا کسی اور کو حاصل نہ ہوسکی، بے شک تو ہی عطا کرنے والا ہے۔