يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُولَٰئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ
یہ لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، اچھائی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں، اور نیک کاموں کی طرف لپکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا شمار صالحین میں ہے۔
﴿يُؤْمِنُونَ بِاللّٰـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ﴾ ” اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان بھی رکھتے ہیں“ جس طرح مسلمانوں کا ایمان ان کے لیے ضروری قرار دیتا ہے کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے ہر نبی پر، اور اللہ کی نازل کی ہوئی ہر کتاب پر ایمان رکھیں۔ وہ بھی اس طرح کا ایمان رکھتے ہیں۔ قیامت پر ایمان کا خاص طور پر ذکر فرمایا، کیونکہ قیامت پر صحیح یقین و ایمان ہی مومن کو ان اعمال پر آمادہ کرتا ہے جو اسے اللہ سے قریب کرتے ہیں اور جن کا قیامت کو ثواب ملے گا اور ہر اس عمل کے ترک پر آمادہ کرتا ہے جس سے اس دن سزا ملے۔ ﴿وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ﴾ ” اور بھلائیوں کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں“ اس طرح ان سے یہ عمل انجام پاتا ہے۔ ایمان اور ایمان کے لوازم کے ذریعے سے اپنی تکمیل کرتے ہیں اور دوسروں کو ہر نیکی کا حکم دے کر ہر برائی سے منع کر کے دوسروں کی تکمیل کرتے ہیں۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے ہم مذہبوں کو اور دوسروں لوگوں کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہیں۔ پھر ان کی عالی ہمتی بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ﴿وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ﴾ ” بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں“ نیکی کے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور جب بھی ہوسکے فوراً نیکی کرلیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نیکی کی شدید رغبت اور خواہش رکھتے ہیں اور اس کے فوائد و ثمرات سے خوب واقف ہیں۔ یہ لوگ جن کی تعریف اللہ نے ان عمدہ صفات اور عظیم اعمال کے ساتھ کی ہے۔﴿مِنَ الصَّالِحِينَ﴾ ” یہی نیک لوگوں میں سے ہیں“ جنہیں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں داخل کرے گا، انہیں اپنی بخشش کے سائے میں لے لے گا اور انہیں اپنے فضل و احسان سے نوازے گا۔