سورة ص - آیت 75

قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

رب نے فرمایا، اے ابلیس تجھے کس چیز نے اسے سجدہ کرنے سے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے؟ کیا تو نے اپنے آپ کو بڑا سمجھا ہے یا تو واقعی اونچے درجے کے لوگوں میں سے ہے؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالَ﴾ اللہ تعالیٰ نے زجرو توبیخ اور عتاب کرتے ہوئے فرمایا : ﴿مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ﴾ ”)اے ابلیس !( جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اسے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا۔‘‘ یعنی جسے میں نے شرف و تکریم سے سرفراز فرمایا اور اسے اس خصوصیت سے مختص کیا جس کی بناء پر اسے تمام مخلوق میں خصوصیت حاصل ہے۔ یہ چیز اس کے سامنے عدم تکبیر کا تقاضا کرتی ہے ﴿أَسْتَكْبَرْتَ﴾ کیا تو نے تکبر کی بنا پر سجدہ نہیں کیا ﴿أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ ﴾ ’’یا تو بڑے بلند درجے والوں میں سے ہے؟“