سورة الصافات - آیت 101
فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اس پر ہم نے اسے ایک حلیم لڑکے کی خوش خبری دی
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ ﴾ ” تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی۔“ بلاشک اس سے مراد اسماعیل علیہ السلام ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس بشارت کے بعد ہی اسحاق علیہ السلام کی بشارت بھی دی ہے نیز اللہ تعالیٰ نے ایک مقام پر اسحاق علیہ السلام کے بارے میں اس طرح خوش خبری سنائی ہے : ﴿فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ ﴾(ھود:11؍71) ” ہم نے اسے اسحاق کی خوش خبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی۔“ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسحاق ذبیح نہ تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اسماعیل علیہ السلام کو حلم سے موصوف کیا ہے، جو صبر، حسن خلق، وسیع القلبی اور قصور واروں سے عفو و در گزر کو متضمن ہے۔