سورة يس - آیت 40

لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

نہ تو آفتاب کے اختیار میں ہے کہ چاند کو جالے اور نہ رات کے بس میں ہے کہ دن سے پہلے ظاہر ہوجائے اور تمام اجرام سماویہ اپنے اپنے دائروں کے اندر پھر رہے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں فرمایا : ﴿لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ ﴾ ” سورج کی یہ مجال نہیں کہ وہ چاند کو جا پکڑے“ یعنی اس کی بادشاہی میں، جو رات ہے، لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ سورج رات کے وقت موجود ہے۔ ﴿ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ﴾ ” اور رات دن سے آگے نہیں بڑھ سکتی“ کہ وہ دن کی بادشاہت ختم ہونے سے پہلے اس میں داخل ہوجائے۔ ﴿وَكُلٌّ﴾ ” اور ہر ایک“ یعنی سورج، چاند اور ستارے ﴿فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ﴾ ” سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں“ یعنی وہ دائمی طور پر اپنے راستے پر آجا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ خالق کائنات اور اس کے اوصاف کی عظمت کی ناقابل تردید دلیل اور برہان ہے خاص طور پر اللہ تعالیٰ کی صفت قدرت، حکمت اور اس موضوع کے متعلق علم کے اثبات کی دلیل ہے۔