سورة يس - آیت 36

سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پاکی اور بزرگی ہے اس ذات کے لیے جس نے زمین کی پیداوار میں اور انسان میں اور ان تمام مخلوقات میں جن کا انسان کو علم نہیں دو دو اور متقابل چیزیں پیدا کیں (٨)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا﴾ ” پاک ہے وہ ذات جس نے اس (زمین) کی ہر چیز کے جوڑے بنائے۔“ یعنی تمام اصناف کو تخلیق فرمایا ﴿مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ﴾ ” زمین کی نباتات سے“ اس نے زمین میں ایسی ایسی اصناف تخلیق فرمائیں جن کو شمار کرنا بہت مشکل ہے ﴿وَمِنْ أَنفُسِهِمْ ﴾ یعنی خود ان کو مرد اور عورت کی اصناف میں پیدا کیا، ان کی تخلیق، فطرت اور ان کے اوصاف ظاہری و باطنی میں تفاوت پیدا کیا۔ ﴿ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ ﴾ اور ان مخلوقات کی اصناف کو پیدا کیا جو ہمارے علم کی گرفت سے باہر ہیں اور وہ مخلوقات جو اس کے بعد پیدا ہی نہیں کی گئیں اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات اس سے پاک ہے کہ اس کا کوئی شریک، مددگار، معاون، وزیر، بیوی، یا کوئی بیٹا ہو، وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی صفات کمال اور نعوت جلال میں اس کا ہم سر، مثیل یا کوئی مشابہت کرنے والا ہو یا اسے کوئی اپنے ارادے سے باز رکھ سکے۔