سورة يس - آیت 19

قَالُوا طَائِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

رسولوں نے جواب دیا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے تم کو جونصیحت کی گئی تولگے تم نصیحت کرنے والے کے منحوس کہنے، اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ حد سے بڑھ گئے ہو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

ان کے رسولوں نے ان سے کہا: ﴿قَالُوا طَائِرُكُم مَّعَكُمْ﴾ ” تمہاری فال بد تو تمہارے ساتھ ہے“ اور اس سے مراد ان کا شرک اور برائی ہے جو عذاب کے واقع ہونے اور نعمت کے اٹھا لئے جانے کا تقاضا کرتے ہیں۔ ﴿ أَئِن ذُكِّرْتُم﴾ ” کیا اس لئے کہ تمہیں نصیحت کی گئی؟“ یعنی ہم نے تمہیں اس چیز کی یاد دہانی کرائی جس میں تمہاری بھلائی اور تمہارا فائدہ تھا اور اس کے مقابلے میں تم نے یہ کچھ کہا : ﴿بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ﴾ ” بلکہ تم اپنی بات میں حد سے تجاوز کرنے والے ہو۔“ ان کو دعوت دینے سے ان کے تکبر اور نفرت میں اضافے کے سوا کچھ فائدہ نہ ہوا۔