اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا
زمین میں ان کی سرکشی بڑھ گئی اور بری چالیں چلنے لگے اور بری چال کاوبال اس کے کرنے والے پہ لوٹ آتا ہے (١١) تو پھر یہ لوگ کس بات کی راہ تک رہے ہیں؟۔ کیا اس سنت کی جو اگلے لوگوں کی رہ چکی ہے تو یادرکھو تم اللہ کی سنت کو کبھی بدلتا نہیں پاؤ گے اور نہ کبھی ایسا ہوسکتا ہے کہ اسکی سنت کے احکام پھیر دیے جائیں
﴿وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ﴾ ” اور نہیں پڑتا وبال بری چال کا“ جس کا مقصد برا مقصد اور جس کا انجام برا اور باطل ہے ﴿إِلَّا بِأَهْلِهِ ﴾ ” مگر بری چال چلنے والوں ہی پر“ ان کا مکر و فریب انھی کی طرف لوٹے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان باتوں اور ان قسموں کے بارے میں اپنے بندوں کے سامنے واضح کردیا ہے کہ وہ جھوٹے اور فریب کار ہیں، چنانچہ اس سے ان کی رسوائی واضح، ان کی فضیحت نمایاں اور ان کا برا مقصد ظاہر ہوگیا۔ ان کا مکرو فریب ان ہی کی طرف لوٹ گیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے مکرو فریب کو ان کے سینوں کی طرف لوٹا دیا۔ ان کے لئے کوئی حیلہ باقی نہ رہا سوائے اس کے کہ ان پر وہ عذاب نازل ہوجائے جو ان سے پہلے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی سنت رہی ہے۔ جس میں کوئی تغیر و تبدیل نہیں جو کوئی ظلم، عناد اور مخلوق کے ساتھ تکبر کے راستے پر گامزن ہوگا وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دے گا اور اس کی نعمتوں سے محروم ہوجائے گا، لہٰذا ان قوموں کے ساتھ جو کچھ ہوا، ان کو اس پر نظر رکھنی چاہئے۔