سورة فاطر - آیت 3

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے افراد انسانی، اللہ تعالیٰ نے اپنی جن نعمتوں سے تمہیں فیضیاب کیا ہے ان پر غور کرو کیا اللہ کے سوا کوئی دوسرابھی خالق ہے جو تمہیں آسمان وزمین کی بخشائشوں سے رزق دے رہا ہے ؟ نہیں کوئی معبود مگر اس کی ذات، تم کدھر بھٹکے جارہے ہو؟ (٢)۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ اس کی نعمت کو یاد کریں جس سے ان کو نوازا گیا ہے۔ یہ یاد کرنا دل میں اللہ کی نعمت کا اعتراف کرتے ہوئے اس کو یاد رکھنے، زبان سے اس کی حمد و ثنا کرنے اور جوارح سے اس کی اطاعت کرنے کو شامل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرنا، اس کے شکر کی دعوت دیتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے بڑی بڑی نعمتوں کی طرف اشارہ فرمایا اوہ وہ پیدا کرنا اور رزق عطا کرنا ہیں۔ فرمایا : ﴿هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللّٰـهِ يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ﴾ ” کیا اللہ کے سوا کوئی اور خلاق ہے جو تم کو آسمان و زمین سے رزق دے؟“ چونکہ یہ معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی پیدا کرتا ہے نہ رزق عطا کرتا ہے اس لئے اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ چیز اس کی الوہیت اور عبودیت پر دلیل ہے، بنا بریں فرمایا : ﴿لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ﴾ ” اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو۔“ یعنی خالق و رازق کی عبادت کو چھوڑ کر، مخلوق کی عبادت کرتے ہو، جو خود رزق کی محتاج ہے۔