سورة فاطر - آیت 2

مَّا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ اپنی رحمت کا دروازہ بندوں پر کھول دے تو کوئی نہیں جو اسے بند کرسکے اور اگر اس کا دروازہ رحمت بند ہوجائے تو کوئی نہیں کھول سکتا اور وہ عزیز وحکیم ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے تدبیر کائنات، عطا کرنے اور محروم کرنے میں وہی اکیلا اختیار کا مالک ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿مَّا يَفْتَحِ اللّٰـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ ﴾ ” اللہ تعالیٰ اپنی رحمت لوگوں کے لئے کھول دے تو کوئی اسے بند کرنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے۔“ یعنی اگر وہ ان کو اپنی رحمت سے محروم کر دے ﴿ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ﴾ ” تو اس کے بعد کوئی اسے کھولنے والا نہیں“ اس لئے یہ چیز اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے اور ہر لحاظ سے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا محتاج سمجھنے کی موجب ہے، نیز یہ اس چیز کی بھی موجب ہے کہ صرف اسی کو پکارا جائے، صرف اسی سے ڈرا جائے اور صرف اسی سے امید رکھی جائے۔ ﴿وَهُوَ الْعَزِيزُ﴾ اور وہ تمام چیزوں پر غالب ہے ﴿الْحَكِيمُ ﴾ ” حکمت والا ہے۔“ یعنی وہ ہر چیز کو اس کے مناسب حال منزل و مقام پر نازل کرتا ہے۔