وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اہل کتاب کے ایک گروہ نے (ایک دوسرے سے) کہا ہے کہ : جو کلام مسلمانوں پر نازل کیا گیا ہے اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آؤ، اور ان کے آخری حصے میں اس سے انکار کردینا، شاید اس طرح مسلمان ( بھی اپنے دین سے) پھر جائیں۔ (٢٨)
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس خبیث جماعت کے ارادوں اور مومنوں کے خلاف سازش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ ﴾ ” اور اہل کتاب کی ایک جماعت نے کہا : جو کچھ ایمان والوں پر اتارا گیا ہے اس پر دن چڑھے تو ایمان لاؤ اور شام کے وقت کافر بن جاؤ“ یعنی صبح کے وقت مکر اور دھوکا کرتے ہوئے ایمان کا اظہار کرو۔ اور جب شام ہو تو اسلام سے نکل جاؤ﴿لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴾ ’’تاکہ یہ لوگ بھی (اپنے دین سے) پلٹ جائیں۔“ پس وہ سوچیں گے اگر یہ دین صحیح ہوتا تو اہل کتاب جو اہل علم ہیں وہ اس سے نہ نکلتے۔ انہوں نے یہ چاہا، اپنے آپ کو اچھا سمجھتے اور یہ گمان کرتے ہوئے کہ لوگ ان کے بارے میں حسن ظن رکھتے ہوئے ان کے ہر قول و عمل میں ان کی پیروی کریں گے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اپنا نور پورا کرکے رہے گا خواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو