قُل لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لَّا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا
اے نبی ! آپ ان سے کہہ دیجئے، اگر تم موت یاقتل سے بھاگتے ہو تو یہ بھاگنا تمہیں ہرگز نفع نہ دے گا، اور اس کے بعد صرف تھوڑے ہی دن تمہیں زندگی سے متمع ہونے کا موقع مل سکے گا
﴿ قُل ﴾ ان کے فرار پر ان کو ملامت کرتے اور ان کو خبردار کرتے ہوئے کہ یہ چیز انہیں کچھ فائدہ نہ دے گی کہہ دیجیے : ﴿ لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ ﴾ ” اگر تم موت اور قتل ہونے سے بھاگتے ہو تو تمہارا بھاگنا تمہیں کچھ فائدہ نہ دے گا۔“ پس اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے، تو وہ لوگ جن کی تقدیر میں قتل ہونا لکھ دیا گیا ہے اپنی قتل گاہوں پر پہنچ جاتے۔ اسباب اس وقت فائدہ دیتے ہیں جب قضا و قدر ان کی معارض نہ ہو۔ جب تقدیر آجاتی ہے تو تمام اسباب ختم ہوجاتے ہیں اور ہر وسیلہ باطل ہو کر رہ جاتا ہے جن کے بارے میں انسان سمجھتا ہے کہ یہ نجات دیں گے۔ ﴿ وَإِذًا ﴾ یعنی جب تم موت یا قتل سے بچنے کے لیے فرار ہوجاؤ تاکہ تم دنیا میں نعمتوں سے فائدہ اٹھاؤ تو ﴿ لَّا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا ﴾ تم بہت کم فائدہ اٹھا سکو گے جو تمہارے فرار ہونے، اللہ کے حکم کو ترک کرنے اور اپنے آپ کو ابدی فائدے اور سرمدی نعمتوں سے محروم کرنے کے برابر نہیں ہے۔