سورة الأحزاب - آیت 10

إِذْ جَاءُوكُم مِّن فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَإِذْ زَاغَتِ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّهِ الظُّنُونَا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب وہ لشکر تمہارے اوپر کی جانب سے اور تمہارے نیچے کی جانب سے تم پر چڑھ آئے تھے اور جب آنکھیں پتھرا رہی تھیں اور دل حلق میں چلے آرہے تھے اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کررہے تھے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ کے اردگرد دفاع کے لیے خندق کھود لی۔ کفار نے مدینہ منورہ کا محاصرہ کرلیا۔ معاملہ بہت سخت ہوگیا، کلیجے منہ کو آگئے اور لوگوں نے جب بہت سخت حالات اور اسباب دیکھے تو بہت سے لوگ طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔ ایک طویل مدت تک مدینہ منورہ کا محاصرہ جاری رہا۔ معاملہ ایسے ہی تھا جیسے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا : ﴿ وَإِذْ زَاغَتِ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللّٰـهِ الظُّنُونَا﴾ ” اور جب آنکھیں پتھرا گئیں اور دل گلوں تک پہنچ گئے اور تم اللہ کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔“ یعنی تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں برے برے گمان کرنے لگے کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی مدد کرے گا نہ اپنے کلمے کی تکمیل کرے گا۔