وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۖ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
مگر جن لوگوں نے احکام الٰہی کے مقابلے میں سرکشی اختیار کی تو ان کاٹھکانہ تو بس نامرادیوں، ناکامیوں اور اسراوغلامی کی آگ ہوگی، وہ اپنے کاموں اور تلاش نجات میں ایسے گمراہ ہوجائیں گے کہ جب کبھی اس آگ سے نکلنا چاہیں گے تو پھر اس میں لوٹا دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ پاداش عمل کے جس عذاب کو تم جھٹلاتے تھے اب اس کے مزے چکھو۔
﴿ أَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ﴾ ” اور رہے وہ لوگ جنہوں نے نافرمانی کی تو ان کے رہنے کے لیے دوزخ ہے۔“ یعنی ان کا دائمی مستقر اور ٹھکانا جہنم ہوگا جہاں ہر نوع کا عذاب اور ہر قسم کی بدبختی جمع ہوگی اور وہ ان سے ایک گھڑی کے لیے بھی علیحدہ نہ ہوگا۔ ﴿ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا ﴾ عذاب کی انتہائی شدت کی وجہ سے جب کبھی وہ نکلنے کا ارادہ کریں گے، انہیں دوبارہ جہنم میں دھکیل دیا جائے گا، ان سے آرام اور چین رخصت ہوجائے گا اور غم اور رنج و ملال ان پر شدت اختیار کرجائے گا۔ ﴿ وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴾ ” اور ان سے کہا جائے گا کہ جس دوزخ کے عذاب کو تم جھوٹ سمجھتے تھے اس کے مزے چکھو۔“ یہ جہنم کا عذاب ہے جہاں ان کا ٹھکانا ہوگا، رہا وہ عذاب جو اس سے پہلے اور اس کا مقدمہ تھا، یعنی عذاب برزخ تو اس کا ان الفاظ میں ذکر فرمایا ہے :