ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
پھر اس کی تمام قوتوں کی درستی کی اور اپنی روح (میں سے ایک قوت) پھونک دی اور اس طرح اس کے لیے سننے، دیکھنے اور فکر کرنے کی قوتیں پیدا کردیں (لیکن افسوس انسان کی غفلت پر) بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی رحمت کاشکرگزار ہو
﴿ ثُمَّ سَوَّاهُ ﴾ پھر اس کا گوشت پوست، اس کے اعضا، اس کے اعصاب اور اس کی شریانوں کے نظام کو درست طور پر بنایا، اسے بہترین تخلیق و ہیئت سے سرفراز کیا اس کے ہر ہر عضو کو ایسے مقام پر رکھا جس کے سوا کوئی اور مقام اس کے لائق نہ تھا۔ ﴿ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ ﴾ ” اور اس میں اپنی )طرف سے( روح پھونکی۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اس کی طرف فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کے اندر روح پھونکتا ہے تب وہ جمادات کی شکل سے نکل کر زندگی سے بہرہ ور انسان بن جاتا ہے۔ ﴿ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ ﴾ اور وہ تمہیں آہستہ آہستہ تمام منفعتیں عطا کرتا رہا حتیٰ کہ تمہیں سماعت و بصارت کی مکمل صلاحیتوں سے نواز دیا ﴿ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ ﴾ ” اور دل (بنائے) مگر تم بہت کم شکر کرتے ہو“ اس ہستی کا جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہاری صورت گری کی۔