سورة الروم - آیت 24

وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

دیکھو، قدرت وحکمت کی) نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ وہ بجلی کی کڑک اور چمک نمودار کرتا ہے اور اس سے تم پر خوف اور امید دونوں حالتیں طاری ہوتی ہیں اور آسمان سے پانی برساتا ہے اور پانی کی تاثیر سے زمین مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھتی ہے بلاشبہ اس صورت حال میں ان لوگوں کے لیے جو عقل وبینش رکھتے ہیں،(حکمت الٰہی کی) بڑی نشانیاں ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے کہ وہ تم پر بارش برساتا ہے جس سے زمین اور بندوں میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ بارش برسانے سے قبل وہ تمہیں اس کے مقدمات کا مشاہدہ کراتا ہے، مثلاً بجلی کی چمک اور بجلی کی کڑک، جس سے امید وابستہ ہوتی ہے اور اس سے خوف بھی آتا ہے۔ ﴿ إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ﴾ ” بلاشبہ اس میں ضرور نشانیاں ہیں“ جو اس کے بے پایاں احسان، لامحدود علم، کامل مہارت اور عظیم حکمت پر دلالت کرتی ہیں، نیز اس پر بھی دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرے گا جس طرح اس نے زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندگی بخشی ﴿لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ﴾ ” ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں“ وہ جو کچھ سنتے اور دیکھتے ہیں اس عقل کے ذریعے سے اسے سمجھنے اور یاد رکھنے کی کوشش کرتے ہیں پھر اس عقل کے ذریعے سے ان امور پر استدلال کرتے ہیں جن پر ان نشانیوں کو دلیل بنایا ہے۔