وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ
اور وہی ( اللہ) اس کو (یعنی عیسیٰ ابن مریم کو) کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کی تعلیم دے گا۔
اس کے بعد اللہ نے اپنے بندے اور اپنے رسول عیسیٰ علیہ السلام پر اپنے عظیم احسان کا ذکر فرمایا ﴿وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ ﴾ ” اللہ اسے کتاب یا کتابت کا علم دے گا“ اس لفظ سے کتاب کی جنس مراد ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد تورات اور انجیل کا ذکر خصوص کے طور پر کیا گیا کیونکہ یہ دونوں کتابیں اشرف و افضل ہیں۔ ان میں وہ احکام و شرائع مذکور ہیں جن کے مطابق بنی اسرائیل کے انبیاء فیصلے فرماتے تھے۔ علم دینے میں الفاظ اور معانی دونوں کا علم شامل ہے۔ ممکن ہے کہ الکتاب سے کتابت (لکھنے کا علم) مراد ہو۔ کیونکہ تحریر کا علم اللہ کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ہے۔ اسی لئے اللہ نے بندوں پر اپنا یہ احسان خاص طور پر ذکر فرمایا ہے کہ اس نے انہیں قلم کے ذریعے سے علم دیا، چنانچہ سب سے پہلے نازل ہونے والی سورت میں ارشاد ہے :﴿ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ﴾ (العلق :96؍ 1۔4) ” پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ تو پڑھتا رہ، تیرا رب بڑے کرم والا ہے۔ جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا‘،اور حکمت سے مراد اسرار شریعت کا علم اور ہر چیز کو اس کے مناسب مقام پر رکھنے کا علم ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام پر یہ احسانات بیان فرمائے کہ انہیں لکھنا سکھایا، اور علم و حکمت سے نوازا۔ یہ انسان کی ذات سے تعلق رکھنے والا کمال ہے۔ پھر ایک اور کمال ذکر فرمایا جو آپ کو حاصل ہونے والے دوسرے فضائل سے بڑھ کر ہے۔