سورة آل عمران - آیت 45

إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

( وہ وقت بھی یاد کرو) جب فرشتوں نے مریم سے کہا تھا کہ : اے مریم ! اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے ایک کلمے کی ( پیدائش) کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا، ( ١٨) جو دنیا اور آخرت دونوں میں صاحب وجاہت ہوگا، اور ( اللہ کے) مقرب بندوں میں سے ہوگا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے کہ فرشتوں نے حضرت مریم کو عظیم ترین بشارت دی، وہ اللہ کا کلمہ، اس کا بندہ، اس کا رسول، مریم کا بیٹا عیسیٰ ہے۔ آپ کو اللہ کا کلمہ اس لئے کہا گیا کہ آپ اللہ کے ایک کلمہ (اور خصوصی فرمان) کے ذریعے پیدا ہوئے تھے اور آپ کے حالات اسباب سے خارج تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی نشانی اور عجیب مخلوق بنایا۔ وہ اس طرح کہ اللہ نے جبرئیل کو مریم کے پاس بھیجا۔ انہوں نے آپ کی قمیض کے گریبان میں پھونک ماری۔ مقدس فرشتے کی یہ مقدس پھونک مریم کے جسم میں داخل ہوگئی جس سے وہ پاک روح پیدا ہوگئی۔ اس وجہ سے آپ روحانی فطرت رکھتے تھے جو روحانی مادے سے پیدا ہوئے تھے۔ اس لئے آپ کو روح اللہ (اللہ کی روح) کہا گیا۔ ﴿وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ﴾” جو دنیا اور آخرت میں ذی عزت ہے“ یعنی انہیں دنیا میں ایک معزز مقام حاصل ہے کہ آپ کو اللہ نے ان اولو العزم رسولوں میں شامل کیا، جو بڑی شریعتوں کے حامل تھے، اور انہیں کثیر تعداد میں متبعین نصیب ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ شہرت بخشی جو مشرق اور مغرب میں پھیل گئی۔ وہ آخرت میں بھی اللہ کے ہاں، عزت والے ہوں گے۔ دوسرے انبیاء اور رسولوں کی طرح آپ بھی شفاعت کریں گے، جس سے آپ کا بلند مقام جہان والوں کے سامنے ظاہر ہوجائے گا۔ اس لئے وہ اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہیں، اپنے رب سے انتہائی قریب ہیں۔ بلکہ آپ مقربین کے سرداروں میں سے ہیں۔