وَمَن جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ
اور یادرکھو کہ جو سچائی اور راست بازی کی راہ میں تکلیف اٹھاتا ہے تو وہ اپنے ہی بھلے کے لیے ایسا ہی کرتا ہے خدا دنیا کے تمام لوگوں اور ان کے اعمال سے بے نیاز ہے؟
﴿ وَمَن جَاهَدَ ﴾جس نے اپنے نفس، شیطان اور کافر دشمن کے خلاف جہاد کیا۔ ﴿ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ﴾ ” تو وہ اپنے ہی فائدے کے لئے جہاد کرتا ہے“ کیونکہ اس جہاد کا فائدہ اور اس کا ثمرہ اسی کی طرف لوٹتا ہے اور اللہ تو تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کا حکم دیا ہے اس کا مقصد یہ نہیں کہ اس سے اسے کوئی فائدہ حاصل ہوگا اور نہ اللہ تعالیٰ نے بخل کی بنا پر بعض چیزوں سے روک رکھا ہے۔ یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ اوامرونواہی میں، مکلف جدوجہد کا محتاج ہے کیونکہ اس کا نفس طبعاً نیکی کرنے میں سستی کرتا ہے، اس کا شیطان اسے نیکی کی راہ سے روکتا ہے اور اس کا کافر دشمن اسے اقامت دین سے منع کرتا ہے ان تمام معارضات کو دور کرنے کے لئے مجاہدے اور سخت کوشش کی ضرورت ہے۔