سورة النمل - آیت 86

أَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِيَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا حکمت وربوبیت کی اس نشانی کو نہیں دیکھتے کہ ہم نے تورات کو تو تاریکی قرار دیا تاکہ انسان سوئے (١٥) اور راحت وسکون پائے اور دن کو روشن کیا تاکہ وہ سکون کی جگہ حرکت میں بسر ہوبلاشبہ ارباب ایمان ویقین کے لیے اس میں (اس اختلاف لیل ونہار اور اس کے اثرات میں حکمت ربانی کی) بڑی نشانیاں ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی کیا انہوں نے اس عظیم نشانی اور بہت بڑی نعمت کا مشاہدہ نہیں کیا؟ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے شب و روز کو مسخر کردیا۔ یہ رات اپنے اندھیرے کی وجہ سے نعمت ہے لوگ اس میں سکون پاتے اور تھکن سے آرام کرتے ہیں اور کام کے لئے تیار ہوجاتے ہیں اور دن اپنی روشنی کی وجہ سے نعمت ہے تاکہ لوگ اس روشنی میں پھیل جائیں اور اپنی معاش اور دیگر مصروفیات میں مشغول ہوجائیں۔ ﴿إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ ” اس میں لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں“ اللہ تعالیٰ کی کامل وحدانیت اور اس کی بے پایاں نعمت پر۔