قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ
آپ ان سے کہہ دیجئے جو بھی آسمانوں اور زمین میں سے کسی کو غیب کا علم نہیں ہے اور نہ ان کو یہ خبر ہے کہ وہ کب اٹھائیں جائیں گے (١٠)
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ صرف وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کے غیب کا علم رکھتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ (الانعام : 6 ؍ 59) ” اور اسی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، اس کے سوا انہیں کوئی نہیں جانتا، جو کچھ بروبحر میں ہے وہ سب جانتا ہے، کوئی پتا نہیں جھڑتا مگر وہ اس کے علم میں ہوتا ہے۔ کوئی تر اور کوئی سوکھی چیز نہیں مگر ایک واضح کتاب میں درج ہے۔“ اور فرمایا : ﴿إِنَّ اللّٰـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللّٰـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾ (لقمان : 31؍ 43) ” قیامت کی گھڑی کا اللہ ہی کو علم ہے، وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے رحموں میں کیا ہے، کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرنے والا ہے اور کوئی متنفس یہ نہیں جانتا کہ اسے کس سرزمین میں موت آئے گی بے شک اللہ ہی جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے۔ “ اس قسم کے تمام غیوب کے علم کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ مختص کیا ہے۔ پس کوئی مقرب فرشتہ یا نبی بھی ان کو نہیں جانتا اور چونکہ وہ اکیلا غیب کا علم رکھتا ہے، اس کا علم تمام بھیدوں، باطنی اور خفیہ امور کا احاطہ کئے ہوئے ہے اس لئے اس کے سوا کوئی ہستی عبادت کے لائق نہیں۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آخرت کی تکذیب کرنے والوں کے ضعف علم کے بارے میں ایک کمتر چیز سے برترچیز کی طرف منتقل کرتے ہوئے آگاہ کیا اور فرمایا : ﴿وَمَا يَشْعُرُونَ﴾ یعنی وہ نہیں جانتے ﴿أَيَّانَ يُبْعَثُونَ﴾ ” وہ کب اٹھائے جائیں گے؟“ یعنی قبروں سے دوبارہ زندہ کرکے کب کھڑا کیا جائے گا۔ یعنی پس اسی لئے انہوں نے تیاری نہیں کی۔